روسی ایوان صدر ، ڈوما اور سینٹ کے نمائندوں کی موجودگی میں
روسی استشراق انسٹیوٹ نے ڈاکٹر محمد العیسی کو اسلامی دنیا اور روس کے درمیان تعلقات مستحکم کرنے کی کوششوں کے اعتراف میں اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری سے نوازا۔

انسٹی ٹیوٹ دنیا بھر میں مشتشرق تعلیمی اداروں میں سے ایک اور اسلام کے متعلق غیر جانبدار اورمنصفانہ مطالعہ کی خصوصیات کا حامل ہے۔

ماسکو:
روسی سائنس اکیڈمی کے زیر انتظام استشراق انسٹی ٹیوٹ نے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی کو اسلامی دنیا اور روس کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے ان کی کوششوں کے اعتراف میں انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوزا۔
مذکورہ انسٹی ٹیوٹ 200 سال سے دنیا بھر میں مستشرق تعلیمی اداروں میں ایک ہے اور اسلام کے متعلق غیر جانبدار اور منصفانہ مطالعہ کی خصوصیات کا حامل ہے۔انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر ویتالی نعومکین نے اپنا خطاب ڈاکٹر العیسی کے کیرئیر سے متعلق جائزہ سے شروع کیا ۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر العیسی نے دنیا کے مختلف ممالک کے دورں کے دوران اور مختلف تہذیب اور مذاہب کے لوگوں سے رابطہ کے ساتھ اقوام عالم میں ثقافتی رابطوں کے فروغ کے لئے انتھک کوشش کی ہے۔
پروفیسر نعومکین نے زور دیتے ہوئے کہاکہ رابطہ اور اس کے سیکرٹری جنرل وسطیت اور میانہ روی کے جن اقدار کو تھامے ہوئے ہیں وہ امن عالم کے استحکام میں معاون اور اس انتہا پسندی اور تشدد کے بیانیئے کے لئے سد باب ہیں جو لوگوں میں فساد اور اختلافات کی بیج بونےمیں کوشاں ہیں۔اور ڈاکٹر العیسی کو یہ اعزاز انہیں فقہ اسلامی کی ترقی اور روس اور مسلم دنیا کے درمیان سرکاری اور عوامی رابطہ کی بہتری میں ان کی کوششوں کے اعتراف میں دیاجارہاہے۔
دوسری طرف سیکرٹری جنرل رابطہ نے انسٹی ٹیوٹ کی طر ف سے ان کے غیر جانبدار شخصیت کی وجہ سے انہیں اعزاز نوازے جانے پر اپنی مسرت کا اظہارکرتےہوئے روسی فیڈریشن کا عربی اور اسلامی ثقافت میں اہتمام اور مسلم دنیا کے ساتھ روابط رکھنے اور ان کی زبان اور ثقافت سمجھنے میں دلچسپی پر ان کی تعریف کی۔
ڈاکٹر العیسی نے کہاکہ یہ ایوارڈ اسلامی دنیا اور روس کے درمیان ثقافتی ابلاغ اور تبادلے میں ایک حوصلہ افزا قدم ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس انسٹی ٹیوٹ نے مسلم دنیا میں استشراق کے دقیانوسی تصورات کو تبدیل کرنے میں معاونت کی ہے اور مختلف اقوام اور عوام میں علمی اور ثقافتی رابطے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
تقریب میں روسی ایوان صدر ،ڈوما، سنیٹ کے نمائندوں اور سفارتی نمائندوں کے علاوہ مشرقی علوم کے ماہرین اور دینی قیادت اور اسکالرز اور طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔