غرناطہ:
ایک مسلم شخصیت کی میزبانی میں، جو معاصر تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے، رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل، چیئرمین مسلم علماء کونسل،  عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے غرناطہ شہر میں واقع ”قصر الحمراء“ کے لیکچر ہال میں ایک لیکچر دیا، جس کا عنوان تھا:  ”اقوامِ متحدہ کے منشور کے بعد اقوام و ملّتوں کے مابین تصادم اور تقسیم کے خطرات میں کمی کے لیے مکالماتی سفارت کاری کے تجربات اور تصورات“۔ اس تقریب میں قصر الحمراء ایسوسی ایشن کے سربراہ، غرناطہ کی نمائندگی کرنے والے ہسپانوی سینیٹ کے رکن، اور متعدد ممتاز دانش وروں، اہلِ فکر، اور علمی و تہذیبی حلقوں کی شخصیات نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر العیسی نے  اقوام اور ملتوں  کے درمیان تنازعات اور تقسیم کو روکنے میں مکالمے کے کلیدی کردار پر زور دیا، اور اس بات کی تاکید کی کہ مکالمہ ہمارے زمانے کے مسائل میں ایک بنیادی ستون کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ تبادلہ خیال کا مہذب طریقہ ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے مکالمے کی نوعیت اور اس کی حقیقت پر بھی روشنی ڈالی، اور ان چند خصوصیات کا بھی ذکر کیا جو ایک سنجیدہ مکالمے میں اس کے مقاصد کے حصول کے لیے ضروری ہیں ۔ اس ضمن میں انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مؤثر مکالمہ ہی ”حفاظتی امن“  کا آغاز ہے جو دنیا کو جنگوں اور تباہی سے بچاتا ہے، اس اعتبار سے مکالمہ کوئی اختیاری چیز نہیں کہ چاہیں تو کریں اور چاہیں تو نہ کریں؛ بلکہ یہ وہ واحد پناہ گاہ ہے جہاں دنیا کے دانا اور دانش مند اکٹھے ہوتے ہیں ۔  دوسرے الفاظ میں، مکالمہ وہ فن ہے جو غلط فہمیوں اور باہمی مفادات کی کشمکش کو ایسے مشترکہ بنیادوں میں بدل دیتا ہے جہاں سب تسامح، رواداری اور قربت کے ساتھ رہ سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تنازعات آراء یا مؤقف کے اختلاف سے نہیں جنم لیتے، بلکہ ایک دوسرے سے دور ہونے، اضطراب پیدا ہونے اور غلط بیانیوں کے در آنے سے شروع ہوتے ہیں۔
لیکچر کے بعد، شرکاء نے ڈاکٹر العیسی سے گفتگو کی اور موضوع سے متعلق مختلف اہم پہلوؤں پر سوالات و تبادلۂ خیال کیا۔